Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس By Kashif Mustafa
تبصرہ نگار: محمد معین الدین شاہ
اسرائیل فلسطین کی جس سرزمین پر قابض ہے وہ دنیا کے تین بڑے ادیان کی میراث ہے۔ یہ ملک ہمارے لیے علاقہ غیر ہے۔ ڈاکٹر کاشف مصطفے کا کمال دیکھیے کہ وہ اسرائیل کی سیر کر آئے۔ یہی نہیں ، انھوں نے کئی ایسے گوشوں میں بھی جھانکا جہاں تک رسائی دشوار تھی۔ پیغمبروں کی یہ سرزمین، اپنے تمام قدیم و جدید جلال و جمال کے ساتھ، اس سفرنامے میں پڑھنے والوں کے دل میں حیرت، عقیدت اور حسرت کی کیفیات جگاتی ہے۔ مسافر کی دل سوزی، دردمندی اور انسانی دوستی ہر قدم سے نمایاں ہے۔
ڈاکٹر کاشف مصطفے امراض قلب کے ماہر کے طور پر عالمی سطح پر نامور ہیں۔ انھیں نیلسن منڈیلا کا معالج ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
انتہائی مقدس مقامات کی متعددرنگین تصاویر سے کتاب کی اہمیت اور افادیت مزید بڑھ گئی ہے۔
ایک اقتباس کتاب سے: ’’کرغستان اور کوہ قاف سے لے کر الاسکا تک کیا کیا نہ دیکھا مگر عجب بات تھی لکھنے کا اس وقت تک دھیان نہ آیا جب تک پارسال فلسطین اور اسرائیل کی سرزمین پر قدم نہ رکھا۔۔۔ یہ ارض مقدس اپنے اندر ایک باشعور مجذوب کی سی کیفیت چھپائے بیٹھی ہے۔ اس کے اندر جو کچھ ہے وہ باہروالے نہ دیکھ سکتے ہیں نہ محسوس کرسکتے ہیں۔۔ سر بستہ رازوں کے اس خزانے کا خود عالم اسلام کی ایک بڑی اکثریت کو بھی صحیح ادراک نہیں۔۔۔۔۔ میرے لیے یہ سب نظارے بہت دیدنی مگر اپنی روحانی کیفیت میں اعصاب شکن تھے۔ ان جلووں کو تنہا سمیٹ کر جذب کرتے کرتے میری ہڈیاں سرمہ بن گئیں۔ یہ مسافت جتنی جسمانی تھی اس سے کہیں زیادہ روحانی تھی‘‘۔ Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس محترم صاحب مطالعہ بزرگ دوست حامد سراج صاحب نے ناچیز اور دو ساتھیوں کو اس کتاب کے بارے میں بتایا اور پڑھنے کی تلقین کی۔
بندہ قاریوں کے سب سے نیچے والے طبقے سے تعلق رکھتا ہے کہ کتاب صرف وجہ لطف ہے۔ اسلئے سنجیدہ موضوعات کبھی نہ پڑھے۔ یہاں تک کہ سفرنامے۔ شاید وجہ سیاحت کی سکت نہ ہونا بھی ہے۔ مگر انشاللہ اپنا پاکستان ضرور گھوم پھر کے دیکھنا ہے۔
کتاب کئی لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے۔ صیہونیت اور یہودیت میں فرق نے تو پہلے بھی بندے کو پریشان کیے رکھا ہے مگر اس کتاب نے بہت جامع اور آسان طریقے سے سبق کا اعادہ کیا ہے۔
بیت المقدس پر قبضے کی جنگ کی کتھا کو سمجھانا اتنا آسان نہیں ہے۔ عام مسلمان کو تو شاید یہ بھی نہیں پتہ ہوگا کہ سنہرے گنبد والی عمارت تو مسجد اقصی ہے ہی نہیں ۔ یہی وہ عمارت ہے جسکی تعمیر نو ایک جنونی ٹولے کی ترجیح ہے۔
میرے جیسے گناہکار کو شاید نہ پتہ تھا کہ انبیائے کرام کی اتنی زیادہ تعداد اس سرزمیں میں مدفون یے۔
نوادرات کے حوالے سے بھی جو چوری چکاری اور اسمگلنگ کی جاتی رہی ہے اس بارے میں بھی کچھ پتہ نہیں تھا۔ اس خطہ زمیں سے جذباتی وابستگی بھی ایک ایسا معاملہ یے کہ ایسی چیزوں کی مذہبی اور مالدار یہودی طبقہ میں بڑی مانگ تھی اور ہے۔ عام شہری مقامی چالاک یہودی تاجروں سے بے وقوف بنتے رہے ہیں۔ کئی مقامی چرواہوں کے سر ہر کئی دریافتوں کا سہرا ہے پر انکو اسکا صلہ نہ ملا۔
فلسطیینیوں کی پاکستانیوں کیلیے محبت بھی خوب ہے۔
ایک عام غلط فہمی کی وجہ سے ہم تمام اہل یہود کو ایک ہی تقطیع پر رکھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اصل النسل عرب یہودی بھی عرب مسلمانوں کی طرح وہاں ذلیل ہے۔
تمام وسائل پر یورپی یہودی قابض ہے۔ حقیقت ہے کہ نوجوان یہودی یہودیت سے اتنا ہی دور ہے جتنا یورپ کا گورا۔ مگر اسرائیل کے قیام پر ہٹ دھرم ہے کیونکہ اسرائیل کا حصول اور بقا ہی تو اصل میں صیہونیت ہے۔
کتاب شاید انگریزی میں لکھی گئی تھی مگر محمد اقبال دیوان صاحب کے ترجمے کے اسلوب نے بہت متاثر کیا۔ اسی لئے راقم انکی بھی کچھ کتابیں پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
دوستوں سے گزارش ہے جو اس ریویو کو پڑھنے کی غلطی کر بیٹھے ہیں، کہ صیہون��ت اور اسرائیل ایک ایسا موضوع کہ ہر ذی شعور مسکمان کو اسکے بارے میں معلومات ہونی چاہییں۔
میں جانتا ہوں کی ہر سازش کا الزام یہودیوں پر تھوپنا صحیح نہیں مگر دنیائے سیاست میں کچھ واقعات ایسے ہیں جو واقعی اتنے سادہ نہیں ہیں جتنے نظر آتے ہیں۔
ہر طرف خفیہ تنظیموں کا گھسا ہٹا چرچا ہے مگر یہ فقط مبالغہ آرائی بھی نہیں ہے۔
خدا جانے Knight Templars کچھ ایسا کیا چرا کے اسکاٹ لینڈ بھاگے تھے کہ دنیا میں تمام دولت کا رخ چند خاندانوں کی طرف ہوگیا ہے۔
لہذا سب سے التماس ہے کہ اس نازک موضوع پر پڑھنا بھی اچھا ہے مگر ایک دستاویزی فلم نے کافی جامع طریقے سے اس موضوع کو لپیٹ میں لیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ سیاست ہائے دنیا میں جو پرپیچ کھیلیں کھیلی جارہی ہیں انھیں سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
آپ سے دلی درخواست ہے۔ فلم کی زبان اردو ہی ہے۔ راقم نے کچھ سال پہلے دیکھی تھی جس سے سوچ میں کافی وسعت ملی۔ یہ فقط پروپیگنڈا اور بے جا الزام تراشی نہیں ہے۔ ایک ذی شعور شخص کیلئے اس میں تسلی بخش پرثبوت مواد موجود ہے۔ میرے کئی پڑھے لکھے دوست بھی اسکو لایعنی پروپیگنڈہ ہی سمجھتے تھے کہ تجویز کرنے والا ناچیز ان پڑھ جو ٹھہرا۔ مگر دیکھنے کے بعد انکے تاثرات بھی مجھ سے مختلف نہیں تھے۔
لنک پیش کررہا ہوں ۔
مہربانی۔۔۔۔۔۔
https://youtu.be/UY-wFOoXWyI Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس Like a Rollercoaster.
A very beautiful travelogue. Represents the beauty of Palestine culture and Israel.
It is so soothing to know about history in present-day Israel. Mention of places of messengers Ibrahim, David, Moses, Marry, etc., is so exciting and information giving.
It explains what Jew group commit atrocities to its 'Cousins'. It also exposes misunderstandings about Israel as well. Broadens the exposure. Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس I have no words to explain how beautifully i came to know about Israel. I never ever read about anything on Israel in past. But this trablouge open up many things or i should say all things which were new to me.
I know the value of mosque Aqsa but never read about Miraj incident relation with Mosque Aqsa and about other prophet's tombs or shrines in Israel. Author beautifully unfold the treasures of the land of Isreal, to which many muslims are unaware. It Represents the real Israel.
This land of the Prophets with all its ancient and modern splendor and beauty awake the hearts of the readers of this travelogue a state of wonder, devotion and longing created. The traveler's compassion, and humanity are evident at every step.
Its an honor for author to this place which is prohibited in Pakistani passport. And write on such sensitive country which is highly linked to the sentiments of Muslims.
The Western Wall, Wailing Wall, Kosel in Islam as the Buraq Wall. This is the wall where jews pray and cry for their wishes. They believe in that they will leave a written paper of wishes here and it will reach to God.
Pakistani poet Anwar Masood share his poetry regarding this was
بڑے نمناک سے ہوتے ہیں انور قہقے تیرے
کوئی دیوار گریہ ہے تیرے اشعار کے پیچھے..
A good and full of knowledge read. Do give it a chance plz Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس میری اب تک کی پڑھی جانی والی کتابوں میں سے ایک بہترین کتاب “دیوارِ گریہ کے آس پاس”۔ یہ کتاب ایک تصویری سفرنامہ ہے جس کے مصنف کاشف مصطفی صاحب ہیں۔ اسرائیل کے ان تمام قدیم شہروں اور مقدس مقامات کا وہ سفر جو آج سے پہلے شاید کوئی اور نہ کر سکا۔
مشہور و معروف مستنصر حسین تارڑ صاحب نے یہ کتاب پڑھنے کے بعد کہا کہ “اکثر سفرنامے پڑھتے ہوئے مجھے خیال آتا ہے کہ یہ نہ لکھے جاتے تو اچھا تھا جبکہ دیوار گریہ کے آس پاس پڑھتے ہوئے مجھے خیال آیا کہ بندہ سفرنامہ لکھے تو ایسا لکھے۔ میں شدید احساس کمتری کا شکار ہوا کہ میرے نصیب میں ایسا شاہکار سفرنامہ لکھنا کیوں نہ تھا۔ میں اگر ان درجنوں سفرناموں کے بجائے جو میں نے لکھے صرف ایک ایسا سفرنامہ لکھ لیتا تو امر ہو جاتا۔ میں اس سفرنامہ کا کوئی حوالہ نہیں دے سکتا کہ دیوار گریہ کے آس پاس کی ہر سطر اس لائق ہے کہ اس کا حوالہ دیا جائے۔ اس سفرنامے میں ایسے ایسے انکشاف ہیں ایسے راز اور بھید ہیں جو مجھ پر پہلی بار منکشف ہوئے۔
. Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس
پاکستانی نژاد جنونی افریقی ماہر قلب جو کہ نیلسن منڈیلا کے ذاتی معالجے بھی رہ چکے ہیں، کے قلم سے اسرائیل کا سفر نامہ جو کہ بہت سارے رازوں سے پردہ اٹھائے گا۔ Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس
The best safarnama i have read in a long time, makes me want to visit Jerusalem Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس ایک بہترین سفرنامہ جس کا ترجمہ انتہائی سہل الفاظ میں کیا گیا ہے۔۔۔ بہت سے ایسی معلومات حاصل ہوئیں جن سے پہلے بالکل بھی واقفیت نہیں تھی۔۔۔ کچھ دھندلے نظریے صاف ہوئے۔۔۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ کتاب ہر اس شخص کو کم از کم ایک بار ضرور پڑھنی چاہییے جو اردو پڑھنا جانتا ہو۔۔۔ Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس I want to read this book Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس اعلیٰ Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس One of the most Awesome travelogue after Tarar Sahibs'. Mesmerizing Eye witness account of the holy places where it is highly unlikely for most of us to go. Brilliant! Keep it coming Dr. Kashif Mustafa! Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس